سعودی عرب کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے فضائی دفاعی نظام نے حوثی باغیوں کے سعودی شہروں ریاض اور جزان پر کیے گئے دو بیلسٹک میزائل حملوں کو ناکام بنا دیا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق فوجی اتحاد کے نمائندے لیفٹیننٹ کرنل محمد الحمادی نے کہا ہے کہ یہ واقع سنیچر 28 مارچ کی شب پیش آیا جس میں ریاض کی سول دفاعی ٹیموں نے حوثی باغیوں کے میزائل کو تباہ کیا اور اس کے ملبے کو ٹھکانے لگایا۔
ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم ماضی میں حوثی باغی سعودی عرب کے خلاف کارروائیاں کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
لیفٹیننٹ کرنل محمد الحمادی نے کہا ہے کہ واقعے میں دو شہری میزائل کے گرتے ہوئے ملبے سے زخمی ہوئے کیونکہ ان میں سے ایک رہائشی علاقے کے اوپر آسمان میں تباہ ہوا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ واقعے سے تیار کردہ حکمت عملی کے مطابق نمٹا گیا
حوثی باغیوں کے خلاف برسرِپیکار سعودی اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے بتایا کہ ملک کے وسط میں واقع ریاض، اور جنوب مغرب میں یمن کے ساتھ سرحد کے عین شمال میں واقع جزان شہر پر گرنے والے میزائل کے چھرّوں سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی ہے۔
ترجمان نے اس کا الزام حوثیوں کے ساتھ ساتھ ایران کے پاسدارانِ انقلاب پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں گروہوں کی جانب سے اس وقت میزائل حملے سے واضح ہوتا ہے کہ اس گروہ اور اس کی حامی ایرانی حکومت سے کتنا بڑا خطرہ لاحق ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ حملہ ان کی جانب سے جنگ بندی کا خیر مقدم کرنے کے بیان سے متضاد ہے۔
یاد رہے کہ حوثی باغیوں نے سنہ 2015 میں یمن کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، جس کے بعد اسی سال مارچ میں سعودی اتحاد نے ان کے خلاف کارروائی شروع کی جس کے نتیجے میں یمن کے ساحلی علاقوں کا کنٹرول حوثیوں سے واپس لے لیا گیا۔ سعودی عرب کی سربراہی میں فوجی اتحاد حوثی باغیوں کی تحریک کے خلاف سنہ 2015 سے لڑ رہا ہے۔

اقوامِ متحدہ نے یمن کی صورتحال کو دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران قرار دیا ہے جہاں چار سال سے جاری تنازعے کی وجہ سے ملک کی تین چوتھائی آبادی غذائی قلت، غربت اور بیماریوں کی شکار ہے جنھیں فوری طور پر امداد کی ضرورت ہے۔
ستمبر 2019 میں حوثی باغیوں نے سعودی عرب کی سرکاری تیل کمپنی آرامکو کی دو تنصیبات کو ڈرونز کے ذریعے نشانہ بنایا تھا۔
اس سے قبل حوثی باغیوں نے یمن کے ساحل کے قریب آنے والے جہازوں کو آبنائے باب المندب میں نشانہ بنایا تھا۔
نومبر 2019 میں حوثی باغیوں نے اعلان کیا تھا کہ انھوں نے تین بحری جہازوں پر قبضہ کر لیا ہے، جن میں سے ایک سعودی عرب کا ہے۔
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comment